وَاللَّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ
اور اللہ نے آسمان سے پانی آتارا ، پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے جلایا ، اس میں ان کے لئے جو سنتے ہیں نشانی ہے ۔
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ سب سے بڑی نعمت کا ذکر فرماتا ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے وعظ و تذکیر کو سمجھیں اور وہ اس حقیقت پر استدلال کریں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے صرف وہی عبادت کا مستحق ہے کیونکہ وہ بارش نازل کر کے اور مختلف اصناف کی نباتات اگا کر بندوں کو نعمتوں سے نوازتا ہے اور اس پر بھی استدلال کریں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور وہ ہستی جس نے زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ کیا، وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قدرت رکھتی ہے اور وہ ہستی جس نے ان احسانات کو عام کیا، وہ بے کراں رحمت اور عظیم سخاوت کی مالک ہے۔