وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ۖ وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور جنہوں نے ظلم سہنے کے بعد اللہ کے لئے گھر چھوڑا ہم انہیں دنیا میں اچھا ٹھکانا دیں گے ، اور آخرت میں کا ثواب تو بہت بڑا ہے ، اگر وہ جانیں (ف ١) ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ان اہل ایمان کی فضیلت سے آگاہ کرتا ہے جن کو امتحان میں ڈالا گیا تھا۔ چنانچہ فرمایا﴿وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللّٰـهِ﴾ ” جنہوں نے اللہ کی رضا کی خاطر )اللہ تعالیٰ کی راہ میں( ہجرت کی“ ﴿مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا ﴾ ” بعداس کے کہ ان پر ظلم کیا گیا“ یعنی ان کی قوم کی طرف سے اذیت اور تعذیب کے ذریعے سے ان پر ظلم کیا گیا، کفر اور شرک کی طرف واپس لانے کے لئے ان کو آزمائش اور ابتلاء میں ڈالا گیا۔ پس انہوں نے اپنے وطن اور دوست احباب کو اللہ رحمٰن کی اطاعت کی خاطر چھوڑ دیا۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ثواب کی دو اقسام بیان کی ہیں : )1( دنیاوی ثواب : یعنی کشادہ رزق اور خوشحال زندگی اس ثواب کا انہوں نے ہجرت کے بعد اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ انہوں نے اپنے دشمنوں کے خلاف فتح و نصرت حاصل کی، ان کے شہر فتح کئے، انہیں غنیمت میں بہت سامال ہاتھ آیا جس سے وہ مال دار ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس دنیا ہی میں بھلائی سے نواز دیا۔ )2( اخروی ثواب : ﴿ وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ﴾ ” اور آخرت کا اجر“ یعنی وہ ثواب جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی زبان پر کیا ہے﴿أَكْبَرُ ۚ﴾ ”(دنیا کے ثواب سے )بہت بڑا ہے۔“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللّٰـهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللّٰـهِ ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ إِنَّ اللّٰـهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴾(التوبة:9؍20۔22) ’’جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال کے ساتھ جہاد کیا، ان کے لئے اللہ کے ہاں سب سے بڑا درجہ ہے اور یہی لوگ کامیاب ہیں ان کا رب انہیں اپنی رحمت، خوشنودی اور ایسی جنتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لئے ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ہیں ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔“ ﴿لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ ” کاش وہ جانتے“ یعنی کاش انہیں اس اجر و ثواب کا علم اور یقین ہوتا جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے اور اس کی راہ میں ہجرت کی اور ہجرت کرنے سے کوئی بھی پیچھے نہ رہا۔