فَادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ
سو جہنم کے دروازوں میں داخل ہو ، ہمیشہ وہاں رہو ، سو سرکشوں کا کیا برا ٹھکانا ہے ،
پس تمہارا انکار تمہیں کچھ فائدہ نہ دے گا۔ ان کے یہ احوال قیامت کے بعض مقامات پر ہوں گے۔ وہ یہ گمان کرتے ہوئے، دنیا میں کئے ہوئے اعمال کا انکار کردیں گے کہ ان کا یہ انکار ان کو کچھ فائدہ دے گا۔ مگر جب ان کے ہاتھ پاؤں اور دیگر جوارح ان کے خلاف گواہی دیں گے اور ان کے اعمال لوگوں کے سامنے آشکارا ہوجائیں گے تو اپنے کرتوتوں کا اقرار اور اعتراف کرلیں گے، اس لئے وہ اس وقت تک جہنم میں داخل نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے گناہوں کا اعتراف نہ کرلیں گے۔ جب وہ جہنم کے دروازوں میں داخل ہوں گے تو تمام گناہ گار اپنے گناہ کے مطابق اور اپنے حسب حال دروازوں میں سے داخل ہوں گے۔ ﴿ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ﴾’’پس کیا برا ٹھکانا ہے غرور کرنے والوں کا“ یعنی جہنم کی آگ، کیونکہ یہ حسرت و ندامت کا ٹھکانا، الم و شقاوت کی منزل، رنج و غم کا مقام اور اللہ حیی و قیوم کی سخت ناراضی کا موقع ہوگا۔ جہنم کا عذاب ان سے دور نہ کیا جائے گا، جہنم کے عذاب کی المناکی کو ان سے ایک دن کے لئے بھی رفع نہ کیا جائے گا۔ رب رحیم ان سے منہ پھیر لے گا اور ان کو عذاب عظیم کا مزا چکھائے گا۔