سورة النحل - آیت 28

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ ۖ فَأَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ ۚ بَلَىٰ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ جن کی روح فرشتے اس وقت قبض کرتے تھے کہ جب وہ اپنی جانوں پر ستم کر رہے تھے پھر وہ اطاعت کا پیغام ڈالیں گے کہ ہم کچھ برائی نہ کرتے تھے ، کیوں نہیں ؟ اللہ جانتا ہے ، جو تم کرتے تھے (ف ٢) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ ان کی وفات کے وقت اور قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ان سے کیا سلوک کرے گا، چنانچہ فرمایا : ﴿الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ﴾ ” جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے لگتے ہیں جب کہ وہ اپنے ہی حق میں ظلم کرنے والے ہیں۔“ یعنی فرشتے اس حال میں ان کی جان قبض کر رہے ہوں گے کہ ان کا ظلم اور ان کی گمراہی اپنے عروج پر ہوگی اور ظالم لوگ جس طرح وہاں، مختلف قسم کے عذاب، رسوائی اور اہانت سے دوچار ہوں گے، معلوم ہوجائے گا۔ ﴿ فَأَلْقَوُا السَّلَمَ ﴾ ” تب وہ ظاہر کریں گے فرماں برداری“ یعنی اس وقت وہ بڑی فرمانبرداری کا اظہار اور اپنے ان معبودوں کا انکار کریں گے جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے اور کہیں گے: ﴿مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ﴾ ” ہم کوئی برا کام نہیں کرتے تھے۔“ ان سے کہا جائے گا : ﴿بَلَىٰ﴾ ” کیوں نہیں“ تم برائی کیا کرتے تھے۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾ ” یقیناً اللہ، تم جو کچھ کرتے تھے، جانتا ہے“