وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ
اور جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ستم کیا تم ان کے گھروں میں رہتے تھے ، اور تم پر کھل چڑتھا کہ ہم نے ان سے کیا سلوک کیا تھا ، اور ہم کہاوتیں تمہیں سنا چکے تھے ۔
﴿وَ﴾ تمہارے اعمال کی کوتاہی کی وجہ یہ نہ تھی کہ تمہارے پاس واضح دلائل نہ آئے تھے۔ بلکہ ﴿سَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ ﴾ ” تم ان بستیوں میں آباد تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور تم پر واضح ہوگیا تھا کہ کیسا کیا ہم نے ان کے ساتھ“ ان کو مختلف انواع کی سزائیں دے کر، اور جب انہوں نے واضح دلائل کی تکذیب کی تو کیسے ہم نے ان پر عذاب نازل کیا ؟ ہم نے تمہارے سامنے واضح مثالیں بیان کردی ہیں جو دل میں شک کا ادنیٰ ساشائبہ بھی نہیں رہنے دیتیں۔ پس ان آیات بینات نے تمہیں کوئی فائدہ نہ دیا بلکہ اس کے برعکس تم نے روگردانی کی اور اپنے باطل پر جمے رہے، حتیٰ کہ تم پر یہ روز بد آگیا جس میں تمہاری جھوٹی معذرت خواہی کوئی فائدہ نہ دے گی۔