قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ
کہا تم سات برس پے درپے کھیتی کرو گے سو جس قدر تم کاٹو اس کو اس کی بالوں میں رہنے دو ، مگر تھوڑا نکال لو ، جو تمہارے کھانے کے کام آئے ۔
اس خواب کی تعبیر بتانے کے ساتھ ساتھ جناب یوسف علیہ السلام نے اس طرف بھی اشارہ کردیا کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ شادابی کے سالوں کے دوران قحط سالی کا مقابلہ کرنے کے لئے انہیں کیسے تیاری کرنی چاہئے اور کیا کیا تدابیر اختیار کرنی چاہئیں، چنانچہ فرمایا : ﴿تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا ﴾ ” تم لگاتار سات سال تک (شادابی کی وجہ سے) کھیتی باڑی کرتے رہو گے“ ﴿فَمَا حَصَدتُّمْ ﴾ ” پس جو فصلیں تم کاٹو“ ﴿ فَذَرُوهُ﴾ ” تو اس (فصل) کو چھوڑو دو۔‘‘ ﴿فِي سُنبُلِهِ ﴾ ” اس کے خوشوں میں“ کیونکہ اس سے غلہ زیادہ عرصہ تک باقی رہ سکتا ہے اور تلف ہونے کا امکان بعید تر ہوتا ہے ﴿إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ ﴾’’تھوڑے غلے کے سوا جو تم کھاتے ہو۔“ یعنی شادابی کے ان دنوں میں اپنی خوراک کا اس طرح انتظام کرو کہ کم سے کم خوراک استعمال کرو، تاکہ زیادہ سے زیادہ خوراک کا ذخیرہ کرسکو۔ جس کا فائدہ اور وقعت زیادہ ہوگی۔