كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا فِيهَا ۗ أَلَا إِنَّ ثَمُودَ كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّثَمُودَ
گویا وہاں کبھی نہ بسے تھے سنتا ہے ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے لعنت ہو ثمود پر (ف ١) ۔
﴿كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا فِيهَا ﴾ گویا کہ۔۔۔ جب ان پر عذاب آیا۔۔۔ وہ اپنی بستیوں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، وہ ان بستیوں میں کبھی آباد ہوئے تھے نہ انہوں نے ان بستیوں میں ایک دن بھی ان نعمتوں سے فائدہ اٹھایا تھا۔ نعمتیں ان سے دور ہوگئیں اور سرمدی عذاب نے ان کو آن لیا، وہ عذاب جو منقطع نہیں ہوگا اور وہ جو ہمیشہ رہے گا۔ ﴿أَلَا إِنَّ ثَمُودَ كَفَرُوا رَبَّهُمْ ﴾ ” سن لو، بے شک ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا“ یعنی ان کے پاس نمایاں نشانی آجانے کے بعد بھی انہوں نے اللہ کا انکار کیا۔ ﴿أَلَا بُعْدًا لِّثَمُودَ ﴾ ” سنو ! دوری ہے ثمود کے لئے“ پس کتنے بد بخت اور کس قدر ذلیل تھے ثمود ! ہم دنیا کے عذاب اور اس کی رسوائی سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔