سورة ھود - آیت 9

وَلَئِنْ أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنَاهَا مِنْهُ إِنَّهُ لَيَئُوسٌ كَفُورٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم انسان کو اپنی طرف سے رحمت چکھائیں پھر اس رحمت کو اس سے چھین لیں تو وہ ناامید اور ناشکر ہوتا ہے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کی فطرت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے کہ وہ جاہل اور ظالم ہے بایں طور کہ جب اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے، مثلاً اسے صحت، رزق اور اولاد وغیرہ سے نوازتا ہے، پھر وہ اس سے چھین لیتا ہے، تو مایوسی اور ناامیدی کے سامنے جھک جاتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے ثواب کی اسے ذرہ بھر امید نہیں رہتی ہے اور اس کے دل میں یہ خیال تک نہیں گزرتا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ تمام چیزیں دوبارہ عطا کرسکتا ہے یا ان جیسی اور چیزوں سے یا ان سے بہتر چیزوں سے اسے نواز سکتا ہے۔