وَاتَّبِعْ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىٰ يَحْكُمَ اللَّهُ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
اور تو اسی پرچل جو تجھ پر وحی کی جاتی ہے اور ثابت قدم رہ ، یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے ‘ اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
﴿وَاتَّبِعْ ﴾ ” اور پیروی کیے جاؤ“ اے رسول! ﴿مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ﴾ ” اس کی جو حکم آپ کی طرف بھیجا جاتا ہے۔“ یعنی علم، عمل، حال اور دعوت میں اس وحی کی اتباع کیجئے جو آپ کی طرف بھیجی گئی ہے ﴿وَاصْبِرْ ﴾ ” اور )اس پر( صبر کیجئے“ کیونکہ یہ صبر کی بلند ترین نوع ہے اور اس کا انجام بھی قابل ستائش ہے۔ سستی اور کسل مندی کا شکار ہوں نہ تنگ دل ہوں، بلکہ اس پر قائم و دائم اور ثابت قدم رہیں۔ ﴿حَتَّىٰ يَحْكُمَ اللَّـهُ ﴾ ” یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے“ یعنی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ آپ کے درمیان اور آپ کی تکذیب کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کر دے۔ ﴿وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ﴾ ” اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔“ کیونکہ اس کا فیصلہ کامل عدل و انصاف پر مبنی ہے جو قابل تعریف ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی اور صراط مستقیم پر قائم رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب کردیا۔ آپ کو آپ کے دشمنوں کے مقابلے میں دلائل و براہین کے ذریعے سے نصرت عطا کرنے کے بعد شمشیر و سناں کے ذریعے سے فتح و نصرت سے نوازا۔ پس اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے ہر قسم کی حمد و ستائش اور ثنائے حسن جیسا کہ اس کی عظمت و جلال، اس کے کمال اور اس کے بے پایاں احسان کے لائق ہے۔