وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
اور جو اللہ تجھے کچھ مصیبت پہنچائے تو اس کے کوئی اس کا دور کرنے والا نہیں ، اور جو وہ تیرے ساتھ بھلائی کرنا چاہئے تو کوئی اس کے فضل کا روکنے والا نہیں ، اپنے بندوں میں سے جن پر چاہے اپنا فضل پہنچائے ، اور وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔
یہ آیت کریمہ اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا عبادت کا مستحق ہے، کیونکہ نفع و نقصان اسی کے قبضہء قدرت میں ہے۔ وہی عطا کرتا ہے وہی محروم کرتا ہے۔ جب کوئی تکلیف مثلاً فقر اور مرض وغیرہ لاحق ہوتا ہے ﴿فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ﴾ ” تو اس کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا“ کیونکہ اگر تمام مخلوق اکٹھی ہو کر کوئی فائدہ پہنچانا چاہے تو وہ کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے اور اگر تمام مخلوق اکٹھی ہو کر کسی کو کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اللہ تعالیٰ کے ارادے کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ اس لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ﴾ ” اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچانا چاہے، تو اس کے فضل کو کوئی پھیرنے والا نہیں“ یعنی مخلوق میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو اس کے فضل و احسان کو روک سکے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿مَّا يَفْتَحِ اللَّـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ﴾ (فاطر :35؍2) ”اللہ لوگوں کے لئے اپنی رحمت کا جو دروازہ کھول دے تو اس کو کوئی بند نہیں کرسکتا اور جو دروازہ بند کر دے اس کے بعد اسے کوئی کھول نہیں سکتا۔ “ ﴿يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ﴾ ” وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے، پہنچاتا ہے“ یعنی وہ مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بڑے فضل کا مالک ہے۔ ﴿وَهُوَ الْغَفُورُ﴾ اللہ تعالیٰ تمام لغزشوں کو بخش دیتا ہے۔ وہ اپنے بندے کو مغفرت کے اسباب کی توفیق سے نوازتا ہے۔ بندہ جب ان اسباب پر عمل کرتا ہے تو اللہ اس کے تمام کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ ﴿الرَّحِيمُ﴾ جس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے اس کا جو دواحسان تمام موجودات تک پہنچتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز لمحہ بھر کے لئے بھی اس کے فضل و احسان سے بے نیاز نہیں رہ سکتی۔ جب بندہ قطعی دلیل کے ذریعے سے معلوم کرلے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہی ہے جو نعمتوں سے نوازتا ہے، وہی تکالیف کو دور کرتا ہے، وہی بھلائیاں عطا کرتا ہے، وہی برائیوں اور تکالیف کو ہٹاتا ہے اور مخلوق میں کوئی ہستی ایسی نہیں جس کے ہاتھ میں یہ چیزیں ہوں، سوائے اس کے جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ جاری فرما دے۔۔۔۔ تو اسے یقین ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے اور وہ ہستیاں، جنہیں یہ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں، سب باطل ہیں۔