سورة یونس - آیت 26

لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو نیکی کرتے ہیں ، ان کے لئے بھلائی اور زیادتی ہے ، اور ان کے چہروں پر سیاہی اور ذلت نہ چھائے گی وہ بہشتی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے (ف ١) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اور جب اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو سلامتی کے گھر کی طرف بلایا تو گویا ان نفوس کو ان اعمال کا اشتیاق پیدا ہوا جو ان کو اس گھر میں پہنچانے کے موجب ہیں۔ فرمایا : ﴿ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ﴾ ” ان لوگوں کے واسطے جنہوں نے بھلائی کی، بھلائی اور مزید ہے“ یعنی ان لوگوں کے لئے جنہوں نے خالق کی عبادت میں احسان سے کام لیا یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی عبودیت میں مراقبہ اور خیر خواہی کے ساتھ اس کی عبادت کی اور مقدور بھر اس عبودیت کو قائم رکھا اور اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالیٰ کے بندوں سے احسان قولی اور احسان فعلی کے ساتھ پیش آئے اور ان کے ساتھ مالی اور بدنی احسانات سے کام لیا، نیکی کا حکم دیا، برائی سے روکا، جہلا کو تعلیم دی، روگردانی کرنے والوں کی خیر خواہی کی، نیکی اور احسان کے دیگر تمام پہلوؤں پر عمل کیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جو احسان کے مرتبہ پر فائز ہوئے اور انہی کے لئے (الحسنی) ہے یعنی ایسی جنت جو اپنے حسن و جمال میں کامل ہے۔ مزید برآں ان کے لئے اور بھی انعام ہے۔ یہاں (زِيَادَة) ” مزید“ سے مراد اللہ تعالیٰ کے چہرہ انور کا دیدار، اس کلام مبارک کا سماع، اس کی رضا کا فیضان اور اس کے قرب کا سرور ہے۔ اس ذریعے سے انہیں وہ بلند مقامات حاصل ہوں گے کہ تمنا کرنے والے ان کی تمنا کرتے ہیں اور سوال کرنے والے اللہ تعالیٰ سے انہیں مقامات کا سوال کرتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے محذورات کے دور ہونے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ﴾ ” اور نہ چڑھے گی ان کے چہروں پر سیاہی اور نہ رسوائی“ یعنی انہیں کسی لحاظ سے بھی کسی ناگوار صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،کیونکہ جب کوئی ناگوار امر واقع ہوتا ہے تو یہ ناگوار امر اس کے چہرے پر ظاہر ہوجاتا ہے اور چہرہ تغیر اور تکدر کا شکار ہوجاتا ہے۔ رہے یہ لوگ تو ان کی حالت ایسے ہوگی جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ﴾ (المطففین : 83؍24) ” تو ان کے چہروں میں نعمتوں کی تازی معلوم کرلے گا۔‘‘ ﴿أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ﴾ ” یہی ہیں جنت میں رہنے والے“ ﴿هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾ ” وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ یعنی وہ جنت سے منتقل ہوں گے نہ اس سے دور ہوں گے اور نہ وہ تبدیل ہوں گے۔