سورة التوبہ - آیت 85

وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو ان کے اموال اور اولاد پر تعجب نہ کر ، اللہ ان چیزوں سے انہیں دنیا میں عذاب دینا چاہتا ہے جب ان کی جان نکلے گی کافر ہی مریں گے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے ان کو جو مال اور اولاد سے نواز رکھا ہے اس سے دھوکہ نہ کھایئے، کیونکہ یہ مال اور اولاد ان کی تکریم کے لئے نہیں، یہ ان کی تحقیر اور اہانت کے لئے ہے۔ فرمایا : ﴿إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا ﴾ ” اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ ان کو ان چیزوں کی وجہ سے دنیا میں عذاب میں رکھے“ پس وہ اس کے حصول کے پیچھے لگے رہتے ہیں اس کے زوال سے خائف رہتے ہیں اور وہ اس مال سے لطف نہیں اٹھا سکتے، بلکہ وہ مال کے حصول میں تکالیف اور مشقتیں برداشت کرتے رہتے ہیں، مال اور اولاد ان کو اللہ تعالیٰ اور آخرت سے غافل کردیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس دنیا کو چھوڑ کر چل دیتے ہیں۔ ﴿وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ ﴾ ” اور نکلے ان کی جان اور وہ اس وقت تک کافر ہی رہیں“ مال اور اولاد کی محبت نے ان سے ہر چیز سلب کرلی، ان کو موت نے آلیا تو ان کے دل ابھی تک دنیا سے چمٹے ہوئے تھے اور ان کے ذہن ابھی تک اس کے لئے سرگرم تھے۔