سورة التوبہ - آیت 43

عَفَا اللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خدا تجھے معاف کرے اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تونے کیوں ان کو رخصت دی ، اس سے پہلے کہ تجھے عذر میں سچے اور جھوٹے معلوم ہوں (ف ٢) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿عَفَا اللَّـهُ عَنكَ﴾ ” اللہ نے آپ سے درگزر فرمایا“ اور آپ سے جو کچھ صادر ہوا اسے بخش دیا۔ ﴿لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ﴾ ” آپ نے (انہیں پیچھے رہ جانے کی) اجازت کیوں دی۔“ ﴿حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ﴾ ” حتی ٰکہ آپ پر وہ لوگ ظاہر ہوجاتے جو سچے ہیں اور وہ بھی آپ کو معلوم ہوجاتے جو جھوٹے ہیں۔“ یعنی ان کو آزمانے کے بعد معلوم ہوتا کہ سچا کون اور جھوٹا کون ہے، تب آپ اس شخص کا عذر قبول فرماتے جو اس کا مستحق ہے اور اس شخص کا عذر قبول نہ فرماتے جو اس کا مستحق نہیں۔