مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّهِ شَاهِدِينَ عَلَىٰ أَنفُسِهِم بِالْكُفْرِ ۚ أُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ
مشرکوں کا کام نہیں کہ اپنی جانوں پر کفر کی گواہی دیتے ہوئے اللہ کی مسجدیں (ف ٢) ۔ آباد کریں ، ان کے اعمال ضائع ہوئے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے ،
اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے:﴿ مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ﴾” مشرکوں کو زیبا نہیں“ یعنی مشرکین کے لائق اور ان کے لیے مناسب نہیں﴿ أَن يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّـهِ﴾” کہ آباد کریں وہ اللہ کی مسجدوں کو“ یعنی عبادات، نماز اور مختلف انواع کی نیکیوں کے ذریعے سے اللہ کی مساجد کو آباد کریں اور حال ان کا یہ ہے کہ وہ اپنی فطرت اور شہادت حال کے ذریعے سے اپنے کفر کا اقرار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگوں کی بابت علم ہے کہ وہ کفر اور باطل پر ہیں۔﴿شَاهِدِينَ عَلَىٰ أَنفُسِهِم بِالْكُفْرِ﴾” جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر اور (عدم ایمان) کی گواہی دیتے ہیں۔“ ایمان اعمال کی قبولیت کی شرط ہے، تب وہ کیوں کر یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کہ مساجد کو آباد کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کے اعمال کی بنیاد ہی مفقود ہے اور ان کے اعمال باطل ہیں۔ اسی لئے اللہ نے فرمایا :﴿أُولَـٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ﴾ ”یہی لوگ ہیں، ان کے اعمال برباد ہوگئے اور وہ آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔ “