وَقَالُوا لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اور کہتے کہ جنت میں ہرگز کوئی نہ جائے گا ، جب تک کہ یہودی یا نصرانی نہ ہوجائے ، یہ ان کی آرزوئیں ہیں ، تو کہہ تم اپنی دلیل (سند) لاؤ اگر سچے ہو (ف ٣) ۔
یعنی یہودیوں نے کہا کہ یہودیوں کے سوا کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا اور عیسائیوں نے کہا کہ صرف وہی لوگ جنت میں جائیں گے جو عیسائی ہوں گے۔ پس انہوں نے حکم لگا دیا کہ صرف وہی اکیلے جنت کے مستحق ہوں گے۔ یہ محض ان کی آرزوئیں ہیں جو دلیل و برہان کے بغیر قابل قبول نہیں۔ پس اگر تم (اپنے اس دعوے میں) سچے ہو تو دلیل مہیا کرو۔ اسی طرح ہر وہ شخص جو کسی قسم کا دعویٰ کرتا ہے اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دعوے کی صحت پر دلیل مہیا کرے وگرنہ اس کا دعویٰ اگر اس کی طرف پلٹا دیا جائے اور کوئی دعویٰ کرنے والا اس کے برعکس بغیر دلیل کے دعویٰ کر دے، تو وہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ ان دونوں دعوؤں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوگا۔ پس دلیل ہی ایک ایسی چیز ہے جو دعوے کی تصدیق یا اس کی تکذیب کرتی ہے اور جب ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے، تو معلوم ہوا کہ وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹے ہیں۔