سورة الاعراف - آیت 161

وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُوا حِطَّةٌ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ ۚ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب انہیں کہا گیا کہ اس شہر (اریحا) میں بسو ، اور اس میں جہاں سے چاہو کھاؤ اور بول حطۃ (گناہ کرگئے) اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو ، ہم تمہارے گناہ بخش دین گے ، اور نیکوں کو زیادہ دیں گے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُوا هَـٰذِهِ الْقَرْيَةَ﴾” جب ان سے کہا گیا کہ اس شہر میں سکونت اختیار کرو۔“ یعنی اس بستی میں داخل ہوجاؤ، تاکہ یہ بستی تمہارا وطن اور مسکن بن جائے۔ یہ بستی ” ایلیاء“ یعنی ” قدس“ کی بستی تھی۔ ﴿وَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ﴾ ” اور اس میں سے جو چاہو کھاؤ۔“ یعنی اس بستی میں بہت زیادہ درخت، بے حساب پھل اور وافر سامان زندگی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا تھا کہ جو جی چاہے کھاؤ۔ ﴿وَقُولُوا ﴾ یعنی جب تم بستی کے دروازے میں داخل ہو تو کہو۔﴿حِطَّةٌ ﴾یعنی ہم سے ہمارے گناہوں کو دور کر دے اور ہمیں معاف کر دے۔﴿ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا﴾ ” اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو“ یعنی اپنے رب کے سامنے خشوع و خضوع، اس کے غلبہ کے سامنے انکساری اور اس کی نعمت کا شکر ادا کرتے ہوئے دروازے میں داخل ہو۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو خشوع و خضوع اور بخشش طلب کرنے کا حکم دیا اور اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ ان کے گناہ بخش دینے اور دنیاوی اور اخروی ثواب کا وعدہ فرمایا ﴿نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ ۚ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ﴾” ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے۔ البتہ زیادہ دیں گے ہم نیکی کرنے والوں کو“ یعنی ہم دنیا اور آخرت کی بھلائی میں اضافہ کریں گے مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل نہ کی بلکہ اس کی خلاف ورزی کی۔