سورة الاعراف - آیت 110

يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ ۖ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس کا ارادہ ہے کہ تمہیں تمہاری زمین سے نکالئے سو اب تمہاری کیا صلاح ہے ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿يُرِيدُ﴾“ یعنی اس فعل سے موسیٰ علیہ السلام کا ارادہ ہے ﴿أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ﴾” کہ وہ تمہیں تمہارے وطن سے نکال باہر کرے۔“ ﴿فَمَاذَا تَأْمُرُونَ﴾ ” اب تمہاری کیا صلاح ہے“ یعنی انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیسے نبٹا جائے اور ان کے زعم کے مطابق موسیٰ علیہ السلام کے ضرر سے کیسے بچا جائے۔ کیونکہ موسیٰ علیہ السلام جو کچھ لے کر آئے ہیں اگر اس کا مقابلہ کسی ایسی چیز سے نہ کیا جائے جو اسے باطل اور بے اثر کر دے، تو موسیٰ کے معجزات عوام میں سے اکثر لوگوں کے ذہنوں کو متاثر کریں گے۔