سورة البقرة - آیت 96

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو انہیں اور سب آدمیوں کی نسبت (دنیوی) زندگی پرزیادہ حریص پائے گا اور مشرکین (عرب) میں سے بھی ایک ایک چاہتا ہے کہ ہزار برس کی عمر پائے اور حالانکہ اتنا جتنا کچھ اسے عذاب سے نہ بچائے گا اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اللہ دیکھتا ہے ۔ (ف ١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا کے ساتھ ان کی شدید محبت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿یَوَدُّ اَحَدُھُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَـنَۃٍ ۚ﴾ ” ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے“ زندگی کی حرص کے لیے یہ بلیغ ترین پیرا یہ ہے۔ انہوں نے ایک ایسی حالت کی آرزو کی ہے جو قطعاً محال ہے اور حال یہ ہے کہ اگر ان کو یہ مذکورہ عمر عطا کر بھی دی جائے تب بھی یہ عمر ان کے کسی کام نہیں آسکتی اور نہ ان سے عذاب کو دور کرسکتی ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو بخوبی دیکھ رہا ہے“ یہ ان کے لیے تہدید ہے کہ ان کو ان کے اعمال کا بدلہ ملے گا۔