سورة الاعراف - آیت 51

الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَٰذَا وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جنہوں نے اپنا دین کھیل تماشہ ٹھہرایا تھا اور انہیں حیات دنیا نے فریب دیا تھا سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جیسے وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے تھے اور جیسے ہماری آیات کا انکار کرتے تھے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

کھیل تماشا بنا لیا ﴿ لَهْوًا وَلَعِبًا﴾ ” تماشا اور کھیل“ یعنی ان کے دل غافل اور دین سے گریزاں تھے اور انہوں نے دین کا تمسخر اڑایا۔ یا اس کے معنی یہ ہیں کہ انہوں نے دین کے بدلے لہو و لعب کو اختیار کرلیا اور دین قیم کے عوض لہو و لعب کو چن لیا۔ ﴿وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ﴾ ” اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال دیا۔‘ یعنی دنیا نے اپنی زیب و زینت سے اور دنیا کی طرف بلانے والوں کی کثرت نے انہیں دھوکے میں ڈال دیا۔ پس وہ دنیا سے مطمئن ہو کر اس سے خوش اور راضی ہوگئے اور آخرت سے منہ موڑ کر اسے بھول گئے ﴿فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ﴾ ” پس آج ہم ان کو بھلا دیں گے“ یعنی انہیں عذاب میں چھوڑ دے رہے ہیں ﴿كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَـٰذَا﴾ ” جیسا انہوں نے بھلا دیا اس دن کے ملنے کو“ گویا کہ وہ صرف دنیا ہی کے لئے پیدا کئے گئے ہیں ان کے سامنے کوئی مقصد اور کوئی جزا نہیں ﴿وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴾ ” اور جیسا کہ وہ ہماری آیتوں کے منکر تھے۔ “