فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
سو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ باندھا ، یا اس کی آیات کو جھٹلایا وہ ہی لوگ ہیں کہ جن کو ان کا حصہ جو کتاب میں لکھا ہوا ہے مل کر رہیگا ، یہاں تک کہ جب ہمارے فرستادے (فرشتے) ان کے پاس ان کی جانیں نکالنے آئیں گے پوچھیں گے ، وہ کہاں ہیں جنہیں تم خدا کے سوا پکارتے تھے ، یہ کہیں گے وہ ہم سے گم ہر گئے ، اور انہوں نے اپنی جانوں پرگواہی دی کہ وہ کافر تھے (ف ١) ۔
1- اس کے مختلف معانی بیان کئے گئے ہیں۔ ایک معنی عمل، رزق اور عمر کے کئے گئے ہیں۔ یعنی ان کے مقدر میں جو عمر اور رزق ہے اسے پورا کر لینے، اور جتنی عمر ہے، اس کو گزار لینے کے بعد بالآخر موت سے ہمکنار ہوں گے۔ اسی کے ہم معنی یہ آیت ہے ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لا يُفْلِحُونَ، مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ﴾ الآية (يونس: 69 ، 70) ”جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں، وہ کامیاب نہیں ہوں گے، دنیا کا چند روزہ فائدہ اٹھا کر، بالآخر ہمارے پاس ہی انہیں لوٹ کر آنا ہے۔“