سورة الانعام - آیت 124

وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب ان (اہل مکہ) کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہرگز نہ مانیں گے جب تک کہ ہمیں بھی وہی چیز نہ ملے جو خدا کے رسولوں کو دی گئی ہے اللہ اپنی رسالت کے رکھنے کی جگہ خوب جانتا ہے ، اب مجرموں کو خدا کے یہاں ذلت نصیب ہوگئی اور ان کے مکروں پر ان کو سخت عذاب ہوگا ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی ان کے پاس بھی فرشتے وحی لے کر آئیں اور ان کے سروں پر بھی نبوت ورسالت کا تاج رکھا جائے۔ ** یعنی یہ فیصلہ کرنا کہ کس کو نبی بنایا جائے ؟ یہ تو اللہ ہی کا کام ہے کیونکہ وہی ہر بات کی حکمت ومصلحت کو جانتا ہے اور اسے ہی معلوم ہے کہ کون اس منصب کا اہل ہے؟ مکہ کا کوئی چودھری ورئیس یا جناب عبداللہ وحضرت آمنہ کا دریتیم؟