وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللَّهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
اور اس کی قوم نے اس سے جھگڑا کیا ، وہ بولا کیا تم خدا کے بارہ میں مجھ سے جھگڑتے ہو ، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت کی اور میں تمہارے معبودوں سے جن کو تم خدا کا شریک کرتے ہو نہیں ڈرتا ، مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے ، علم کے لحاظ سے میرا رب ہر شئے پر حاوی ہے ، تم دھیان نہیں کرتے ؟
1- جب قوم نے توحید کا یہ وعظ سنا جس میں ان کے خود ساختہ معبودوں کی تردید بھی تھی تو انہوں نے بھی اپنے دلائل دینے شروع کئے۔ جس سے معلوم ہوا کہ مشرکین نے بھی اپنے شرک کے لئے کچھ نہ کچھ دلائل تراش رکھے تھے۔ جس کا مشاہدہ آج بھی کیا جاسکتا ہے۔ جتنے بھی مشرکانہ عقائد رکھنے والے گروہ ہیں، سب نے اپنے اپنے عوام کو مطمئن کرنے اور رکھنے کے لئے ایسے (سہارے) تلاش کر رکھے ہیں جن کو وہ (دلائل) سمجھتے ہیں یا جن سے کم از کم دام تزویر میں پھنسے ہوئے عوام کو جال میں پھنسائے رکھا جاسکتا ہے۔