سورة البقرة - آیت 79

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

خرابی ہے ان کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے ہے ، تاکہ اس کے بدلے تھوڑا مول لیں ، خرابی ہے ان کے لئے اپنے ہاتھوں کے لکھے پر ، خرابی ہے ان کے لئے انکی کمائی پر ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*یہ یہود کے علما کی جسارت اور خوف الٰہی سے بےنیازی کی وضاحت ہے کہ اپنے ہاتھوں سے مسئلے گھڑتے ہیں اور بہ بانگ دہل یہ باور کراتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہیں۔ حدیث کی رو سے (وَيْلٌ) جہنم میں ایک وادی بھی ہے جس کی گہرائی اتنی ہے کہ ایک کافر کو اس کی تہ تک گرنے میں چالیس سال لگیں گے۔ (احمد، ترمذی، ابن حبان والحاکم بحوالۂ فتح القدیر) بعض علما نے اس آیت سے قرآن مجید کی فروخت کو ناجائز قرار دیا ہے، لیکن یہ استدلال صحیح نہیں۔ آیت کا مصداق صرف وہی لوگ ہیں جو دنیا کمانے کے لئے کلام الٰہی میں تحریف کرتے اور لوگوں کو مذہب کے نام پر دھوکہ دیتے ہیں۔