سورة الانعام - آیت 75
وَكَذَٰلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور اسی طرح ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت دکھلانے لگے ، اور تاکہ وہ یقین لانے والوں میں ہوجائے ۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- ”مَلَكُوتٌ“ مبالغہ کا صیغہ ہے جیسے رغبہ سے رَغَبُوتٌ اور رَهْبَةٌ سے رَهَبُوتٌ اس سے مراد مخلوقات ہے، جیسا کہ ترجمہ میں یہی مفہوم اختیار کیا گیا ہے۔ یا ربوبیت والوہیت ہے یعنی ہم نے اس کو یہ دکھلائی اور اس کی معرفت کی توفیق دی۔ یا یہ مطلب ہے کہ عرش سے لے کر اسفل ارض تک کا ہم نے ابراہیم (عليہ السلام) کو مکاشفہ ومشاہدہ کرایا۔ (فتح القدیر)