قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
تو کہہ میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے خزانے میں ‘ اور نہیں کہتا کہ میں غیب دان ہوں اور نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں ، تو اسی وحی کے تابع ہوں ‘ جو مجھے ہوتی ہے ، تو کہہ کیا اندھا ، اور بینا برابر ہیں ؟ کیا تم فکر نہیں کرتے ؟ (ف ١) ۔
1- میرے پاس اللہ کے خزانے بھی نہیں (جس سے مراد ہر طرح کی قدرت وطاقت ہے) کہ میں تمہیں اللہ کے اذن ومشیت کے بغیر کوئی ایسا بڑا معجزہ صادر کرکے دکھا سکوں، جیسا کہ تم چاہتے ہو، جسے دیکھ کر تمہیں میری صداقت کا یقین ہوجائے۔ میرے پاس غیب کا علم بھی نہیں کہ مستقبل میں پیش آنے والے حالات میں تمہیں مطلع کر دوں، مجھے فرشتہ ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کہ تم مجھے ایسے خرق عادات امور پر مجبور کرو جو انسانی طاقت سے بالا ہوں۔ میں تو صرف اس وحی کا پیرو ہوں جو مجھ پر نازل ہوتی ہے اور اس میں حدیث بھی شامل ہے، جیسا کہ آپ نے فرمایا: [ أُوتِيتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ ] مجھے قرآن کے ساتھ اس کی مثل بھی دیا گیا یہ مثل حدیث رسول (ﷺ) ہی ہے۔ 2- یہ استفہام انکار کے لئے ہے یعنی اندھا اور بینا، گمراہ اور ہدایت یافتہ اور مومن وکافر برابر نہیں ہوسکتے۔