سورة الانعام - آیت 25

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان میں بعض ہیں کہ تیری طرف (قرآن ) سننے کو کان لگاتے ہیں ‘ اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ نہ سمجھیں ، اور ان کے کانوں میں بوجھ رکھ دیا ہے ، اور اگر وہ سب معجزے بھی دیکھیں تو بھی ان کو نہ مانیں ‘ یہاں تک کہ جب تیرے پاس جھگڑنے آتے ہیں تو کافر کہتے ہیں کہ یہ تو صرف اگلوں کی کہانیاں ہیں (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ مشرکین آپ کے پاس آکر قرآن تو سنتے ہیں لیکن چونکہ مقصد طلب ہدایت نہیں، اس لئے بے فائدہ ہے۔ 2- علاوہ ازیں مُجَازَاةً عَلَى كُفْرِهِمْ ان کے نتیجے میں ان کے دلوں پر بھی ہم نے پردے ڈال دیئے ہیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ جس کی وجہ سے ان کے دل حق بات سمجھنے سے قاصراور ان کے کان حق کو سننےسے عاجز ہیں۔ 3- اب وہ گمراہی کی ایسی دلدل میں پھنس گئے ہیں کہ بڑے سے بڑا معجزہ بھی دیکھ لیں، تب بھی ایمان لانے کی توفیق سے محروم رہیں گے اور ان کا عناد وجحود اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ قرآن کریم کو پہلے لوگوں کی بے سند کہانیاں کہتے ہیں۔