سورة المآئدہ - آیت 97

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ نے کعبہ کو جو بزرگی کا گھر ہے آدمیوں کے لئے سبب انتظام ٹھہرایا ہے اور بزرگی والے مہینوں کو اور قربانی اور گلے لٹکن والی قربانیاں ، یہ اس لئے کہ تم جانو کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کو معلوم ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے (ف ٢) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کعبہ کو البیت الحرام اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا، درخت کاٹنا وغیرہ حرام ہیں۔ اسی طرح اس میں اگر باپ کے قاتل سے بھی سامنا ہو جاتا تو اس سے تعرض نہیں کیا جاتا تھا۔ اسے”قِيَامًا لِلنَّاسِ“ (لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث) قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے ذریعے سے اہل مکہ کا نظم وانصرام بھی صحیح ہے اور ان کے معاشی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہے۔ اسی طرح حرمت والے مہینے (رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم) اور حرم میں جانے والے جانور (ھدی اور قلائد) بھی قِيَامًا لِلنَّاسِ ہیں کہ تمام چیزوں سے بھی اہل مکہ کو مذکورہ فوائد حاصل ہوتے تھے۔