سورة المآئدہ - آیت 84

وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کو نہ مانیں اور جو سچ بات ہمیں ملی اس پر ایمان نہ لائیں ، ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب نیک لوگوں میں ہمیں داخل کرے گا ۔ (ف ٢)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* حبشے میں، جہاں مسلمان مکی زندگی میں دو مرتبہ ہجرت کرکے گئے۔ أَصْحَمَة نجاشی کی حکومت تھی، یہ عیسائی مملکت تھی۔ یہ آیات حبشے میں رہنے والے عیسائیوں ہی کے بارے میں نازل ہوئی ہیں تاہم روایات کی رو سے نبی (ﷺ) نے حضرت عمرو بن امیہ ضمری (رضی الله عنہ) کو اپنا مکتوب دے کر نجاشی کے پاس بھیجا تھا، جو انہوں نے جا کر اسے سنایا، نجاشی نے وہ مکتوب سن کر حبشے میں موجود مہاجرین اور حضرت جعفر بن ابی طالب (رضی الله عنہ) کو اپنے پاس بلایا اور اپنے علماء اور عباد وزہاد (قسیسین) کو بھی جمع کرلیا، پھر حضرت جعفر (رضی الله عنہ) کو قرآن کریم پڑھنے کا حکم دیا۔ حضرت جعفر (رضی الله عنہ) نے سورۂ مریم پڑھی، جس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی اعجازی ولادت اور ان کی عبدیت ورسالت کا ذکر ہے جس سن کر وہ بڑے متاثر ہوئے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور ایمان لے آئے۔ بعض کہتے ہیں کہ نجاشی نے اپنے کچھ علماء نبی (ﷺ) کے پاس بھیجے تھے، جب آپ (ﷺ) نے انہیں قرآن پڑھ کر سنایا تو بےاختیار ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اور ایمان لے آئے۔ (فتح القدیر) آیات میں قرآن کریم سن کر ان پر جو اثر ہوا اس کا نقشہ کھینچا گیا ہے اور ان کے ایمان لانے کا تذکرہ ہے قرآن کریم میں بعض اور مقامات پر اس قسم کے عیسائیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ مثلاً ﴿وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ﴾ (سورة آل عمران: 199) ”یقیناً اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس کتاب پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی، ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کے آگے عاجزی کرتے ہیں“ وَغَيْرهَا مِنَ الآيَاتِ اور حدیث میں آتا ہے کہ جب نجاشی کی موت کی خبر نبی (ﷺ) کو پہنچی تو آپ (ﷺ) نے صحابہ (رضی الله عنہم) سے فرمایا کہ حبشے میں تمہارے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے، اس کی نماز جنازہ پڑھو! چنانچہ ایک صحرا میں آپ (ﷺ) نے اس کی نماز جنازہ (غائبانہ) ادا فرمائی۔ (صحیح بخاری، مناقب الأنصار وكتاب الجنائز، صحيح مسلم، كتاب الجنائز) ایک اور حدیث میں ایسے اہل کتاب کی بابت ، جو نبی (ﷺ) کی نبوت پر ایمان لائے بتلایا گیا ہے کہ انہیں دوگنا اجر ملے گا (بخاری- كتاب العلم وكتاب النكاح)