فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ
اب تو انہیں جن کے دلوں میں مرض (نفاق) ہے دیکھے گا کہ یہود میں دوڑ کر ملے جاتے ہیں اور ان سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ ہم پر کوئی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ اللہ جلد فتح (مکہ) بھیجے یا اپنی طرف سے کوئی حکم بھیجے ، پس منافقین اپنے دلوں کی ان باتوں کو جو انہوں نے چھپا رکھی ہیں شرمندہ ہوں (ف ١)
1- اس سے مراد نفاق ہے، یعنی منافقین یہودیوں سے محبت اور دوستی میں جلدی کر رہے ہیں۔ 2- یعنی مسلمانوں کو شکست ہوجائے اور اس کی وجہ سے ہمیں بھی کچھ نقصان اٹھانا پڑے۔ یہودیوں سے دوستی ہوگی تو ایسے موقعے پر ہمارے بڑے کام آئے گی۔ 3- یعنی مسلمانوں کو۔ 4- یہود ونصاریٰ پر جزیہ عائد کردے یہ اشارہ ہے بنوقریظہ کے قتل اور ان کی اولاد کے قیدی بنانے اور بنونضیر کی جلاوطنی وغیرہ کی طرف، جس کا وقوع مستقبل قریب میں ہی ہوا۔