إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُوا بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
جو کافر ہیں اگر ان کے پاس وہ سب کچھ بھی ہو جتنا کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہوتا کہ اس قیامت کے دن عذاب کے بدلے میں دیں تو بھی ان کی طرف سے قبول نہ ہوگا اور ان کے لئے دیکھ دینے والا عذاب ہے (ف ١)
1- حدیث میں آتا ہے کہ ایک جہنمی کو جہنم سے نکال کر اللہ کی بارگارہ میں پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا ”تو نے اپنی آرام گاہ کیسی پائی؟“، وہ کہے گا بد ترین آرام گاہ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا ”کیا تو زمین بھر سونا فدیہ دے کر اس سے چھٹکارا حاصل کرنا پسند کرے گا؟“ وہ اثبات میں جواب دے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ”میں نے تو دنیا میں اس سے بھی بہت کم کا تجھ سے مطالبہ کیا تھا تو نے وہاں اس کی پروا نہیں کی“، اور اسے دوبارہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحيح مسلم، صفة القيامة، صحيح بخاری، كتاب الرقاق والأنبياء)