سورة المآئدہ - آیت 17

لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بےشک وہ کافر ہیں جو مسیح ابن مریم کو اللہ کہتے ہیں ، تو کہہ اگر اللہ مسیح ابن مریم اور ان کی ماں کو اور ان سب کو جو زمین میں ہیں ہلاک کرنا چاہے تو اس کے سامنے کون کچھ اختیار رکھ سکتا ہے ؟ اور آسمان اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کا بادشاہ خدا ہی ہے ۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔(ف ١)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور ملکیت تامہ کا بیان فرمایا ہے۔ مقصد عیسائیوں کے عقیدۂ الوہیت مسیح کا رد و ابطال ہے۔ حضرت مسیح کے عین اللہ ہونے کے قائل پہلے تو کچھ ہی لوگ تھے یعنی ایک ہی فرقہ۔ یعقوبیہ۔ کا یہ عقیدہ تھا لیکن اب تقریباً تمام عیسائی الوہیت مسیح کے کسی نہ کسی انداز سے قائل ہیں۔ اسی لئے مسیحیت میں اب عقیدۂ تثلیث یا اقانیم ثلاثہ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ بہرحال قرآن نے اس مقام پر تصریح کردی کہ کسی پیغمبر اور رسول کو الٰہی صفات سے متصف قرار دینا کفر صریح ہے۔ اس کفر کا ارتکاب عیسائیوں نے، حضرت مسیح کو اللہ قرار دے کر کیا، اگر کوئی اور گروہ یا فرقہ کسی اور پیغمبر کو بشریت ورسالت کے مقام سے اٹھا کر الوہیت کے مقام پر فائز کرے گا تو وہ بھی اسی کفر کا ارتکاب کرے گا۔ فَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذِهِ الْعَقِيدَةِ الْفَاسِدَةِ.