سورة البقرة - آیت 58
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور جب ہم نے کہا کہ تم اس شہر میں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو بافراغت (محفوظ) ہو کر کھاتے پھرو اور سجدے کرتے اور حِطَّۃٌ بولتے ہوئے دروازہ میں داخل ہو تو تمہارے گناہ بخش دیں گے اور نیکوں کو ہم زیادہ بھی دیں گے ۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
*اس بستی سےمراد جمہور مفسرین کے نزدیک بیت المقدس ہے۔ ** سجدہ سے بعض حضرات نے یہ مطلب لیا ہے کہ جھکتے ہوئے داخل ہو اور بعض نے سجدۂ شکر ہی مراد لیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بارگاہ الٰہی میں عجز وانکسار اور اعتراف شکر کرتے ہوئے داخل ہو۔ *** حِطَّةٌ اس کے معنی ہیں ”ہمارے گناہ معاف فرمادے۔“