سورة النسآء - آیت 162

لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لیکن اہل کتاب میں سے جو علم میں مضبوط اور ایمان والے ہیں جو تجھ پر نازل ہوا اور جو تجھ سے پہلے نازل ہوا مانتے ہیں اور نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے ہیں اور خدا پر اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہیں ان کو ہم بہت بڑا ثواب دیں گے (ف ٢) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ان سے مراد عبداللہ بن سلام (رضی الله عنہ) وغیرہ ہیں جو یہودیوں میں سے مسلمان ہوگئے تھے۔ 2- ان سے مراد بھی وہ اہل ایمان ہیں جو اہل کتاب میں سے مسلمان ہوئے یا پھر مہاجرین و انصار مراد ہیں۔ یعنی شریعت کا پختہ علم رکھنے والے اور کمال ایمان سے متصف لوگ ان معاصی کے ارتکاب سے بچتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے۔ 3- اس سے مراد زکوٰۃ اموال ہے یا زکوٰۃ نفوس یعنی اپنے اخلاق و کردار کی تطہیر اور ان کا تزکیہ کرنا، یا دونوں ہی مراد ہیں۔ 4- یعنی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ نیز بعث بعد الموت اور عملوں پر جزا وسزا کا یقین رکھتے ہیں۔