سورة العلق - آیت 18

سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم بھی (سیاست کرنے کو) دوزخ کے فرشتوں کو بلائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حدیث میں آتا ہے کہ نبی (ﷺ) خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ ابوجہل گزرا تو کہا اے محمد! (ﷺ) میں نے تجھے نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا تھا؟ اور آپ (ﷺ) سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں، آپ (ﷺ) نے کڑا جواب دیا تو کہنے لگا اے محمد! (ﷺ) تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے؟ اللہ کی قسم، اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور مجلس والے ہیں، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس (رضی الله عنہما) فرماتے ہیں، اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت ملائکہ عذاب اسے اسے پکڑ لیتے۔( ترمذی، تفسیر سورۂ اقرأ مسند احمد، 1/ 329 وتفسیر ابن جریر) اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں کہ اس نے آگے بڑھ کر آپ (ﷺ) کی گردن پر پیر رکھنے کا ارادہ کیا کہ ایک دم الٹے پاؤں پیچھے ہٹا اور اپنے ہاتھوں سے اپنا بچاؤ کرنے لگا، اس سے کہا گیا، کیا بات ہے؟ اس نے کہا کہ میرے اور محمد(ﷺ) کے درمیان آگ کی خندق، ہولناک منظر اور بہت سارے پر ہیں۔ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا، اگر یہ میرے قریب ہوتا تو فرشتے اس کی بوٹی بوٹی نوچ لیتے۔ (كتاب صفة القيامة، باب ﴿إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى ﴾) الزَّبَانِيَة، داروغے اور پولیس۔ یعنی طاقتور لشکر، جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔