سورة الغاشية - آیت 17
أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
سو کیا وہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیونکر پیدا کئے گئے ہیں۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* اونٹ عرب میں عام تھے اور ان عربوں کی غالب سواری یہی تھی، اس لئے اللہ نے اسی کا ذکر کر کے فرمایا کہ اس کی خلقت پر غور کرو، اللہ نے اسے کتنا بڑا وجود عطا کیا ہے اور کتنی قوت وطاقت اس کے اندر رکھی ہے۔ اس کے باوجود وہ تمہارے لئے نرم اور تابع ہے، تم اس پر جتنا چاہو بوجھ لاد دو، وہ انکار نہیں کرے گا، تمہارا ماتحت ہو کر رہے گا۔ علاوہ ازیں اس کا گوشت تمہارے کھانے کے، اس کا دودھ تمہارے پینے کے اور اس کی اون، گرمی حاصل کرنے کے کام آتی ہے۔