سورة الجن - آیت 2

يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بھلائی کی طرف راہ دکھاتا ہے سو ہم اس پر ایمان لائے اور ہم ہرگز اپنے رب کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ قرآن کی دوسری صفت ہے کہ وہ راہ راست یعنی حق کو واضح کرتا ہے یا اللہ کی معرفت عطا کرتا ہے۔ 2- یعنی ہم نے سن کر اس بات کی تصدیق کر دی کہ واقعی یہ اللہ کا کلام ہے کسی انسان کا نہیں اس میں کفار کو توبیخ وتنبیہ ہے کہ جن تو ایک مرتبہ ہی سن کر قرآن پر ایمان لے آئے‘ تھوڑی سی آیات سن کر ہی ان کی کایا پلٹ گئی اور وہ یہ بھی سمجھ گئے کہ یہ کسی انسان کا بنایا ہواکلام نہیں ہےلیکن انسانوں کو، خاص کر ان کے سرداروں کو اس قرآن سے کوئی فائدہ نہیں ہوا حالانکہ نبی (ﷺ) کی زبان مبارک سے متعدد بار انہوں نے قرآن سنا۔ علاوہ ازیں خو د آپ (ﷺ) بھی ان ہی میں سے تھے اور ان ہی کی زبان میں آپ ان کو قرآن سناتے تھے۔ 3- نہ مخلوق میں سے نہ کسی اور معبود کو اس لیے کہ وہ اپنی ربوبیت میں متفرد ہے۔