سورة نوح - آیت 7

وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب کبھی بھی میں نے ان کو بلایا کہ تو انہیں بخشے تو انہوں نے اپنی کانوں میں انگلیاں ڈالیں اور اپنے کپڑوں میں لپٹ گئے اور ضد کی اور بڑا تکبر (ف 1) دکھلایا۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی ایمان اور اطاعت کی طرف، جو سبب مغفرت ہے۔ ** تاکہ میری آواز سن سکیں۔ *** تاکہ میرا چہرہ نہ دیکھ سکیں یا اپنے سروں پر کپڑے ڈال دیے تاکہ میرا کلام نہ سن سکیں، یہ ان کی طرف سے شدت عداوت کا اور وعظ ونصیحت سے بے نیازی کا اظہار ہے۔ بعض کہتے ہیں، اپنے کپڑوں سے ڈھانک لینے کا مقصد یہ تھا کہ پیغمبر ان کو پہچان نہ سکے اور انہیں قبولیت دعوت کے لئے مجبور نہ کرے۔ **** یعنی کفر پر مصر رہے، اس سے باز نہ آئے اور توبہ نہیں کی۔ ***** قبول حق اور امتثال امر سے انہوں نے سخت تکبر کیا۔