سورة القلم - آیت 44
فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
سو اب مجھے اور اس حدیث (یعنی قرآن کے) جھٹلانے والوں چھوڑ کر ہم نہیں اس راہ سے درجہ بدرجہ نیچے اتارینگے ۔ جہاں سے انہیں خبر نہ ہوگی
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی میں ہی ان سے نمٹ لوں گا تو ان کی فکر نہ کر. 2- یہ اسی استدراج (ڈھیل دینے) کا ذکر ہے۔ قرآن میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے اور حدیث میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ نافرمانی کے باوجود دنیاوی مال واسباب کی فراوانی، اللہ کا فضل نہیں ہے، اللہ کے قانون پھر جب وہ گرفت کرنے پر آتا ہے تو کوئی بچانے والا نہیں ہوتا۔