سورة الملك - آیت 27

فَلَمَّا رَأَوْهُ زُلْفَةً سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقِيلَ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَدَّعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب دیکھیں گے کہ وہ نزدیک آگیا ہے تو کافروں (ف 1) کے منہ بگڑ جائیں اور کہا جائیگا یہی وہ ہے جسے تم مانگتے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- رَأوهُ میں ضمیر کا مرجع اکثر مفسرین کے نزدیک عذاب قیامت ہے۔ 2- یعنی ذلت اور ہولناکی اور دہشت سے ان کے چہروں پر ہوائیاں اڑ رہی ہونگی۔ جس کو دوسرے مقام پر چہروں کے سیاہ ہونے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (آل عمران:106) 3- تدَّعُونَ اور تُدْعَوْنَ کے ایک ہی معنی ہیں۔ یعنی یہ عذاب جو تم دیکھ رہے ہو وہی ہے جسے تم دنیا میں جلد طلب کرتے تھے۔ جیسے سورۂ ص:16۔ اور الانفال: 32 وغیرہ میں ہے۔