سورة الملك - آیت 22

أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بھلا وہ جو اپنے منہ پر اوندھا چلتا ہے زیادہ ہدایت پر ہے یا وہ جو برابر سیدھا ہوکر راہ راست پر چلتا ہے ؟۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* منہ کے بل اوندھے چلنے والے کو دائیں بائیں کچھ نظر نہیں آتا نہ وہ ٹھوکروں سے محفوظ ہوتا ہے کیا ایسا شخص اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے؟ یقینا نہیں اسی طرح دنیا میں اللہ کی معصیتوں میں ڈوبا ہوا شخص آخرت کی کامیابی سے محروم رہے گا۔ ** جس میں کوئی کجی اور انحراف نہ ہوا اور اس کو آگے اور دائیں بائیں بھی نظر آرہا ہو ظاہر ہے یہ شخص اپنی منزل مقصود کو پہنچ جائے گا یعنی اللہ کی اطاعت کا سیدھا راستہ اپنانے والا آخرت میں سرخرو رہے گا بعض کہتے ہیں کہ مومن اور کافر دونوں کی اس کیفیت کا بیان ہے جو قیامت والے دن انکی ہوگی کافر منہ کے بل جہنم میں جائیں گے اور مومن سیدھے قدموں سے چل کر جنت میں جائیں گے۔ جیسے کافروں کے بارے میں دوسرے مقام پر فرمایا ﴿وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ﴾(الإسراء: 97) ”ہم انہیں قیامت والے دن ان کے منہ کے بل اکٹھا کریں گے“۔