وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اور اگر تم ان دونوں (میاں بیوی) کی مخالفت درمیانی سے ڈرتے ہو تو ایک پنچ مرد کے کنبے میں سے اور ایک پنچ عورت کے کنبے میں سے مقرر کرو اور اگر یہ دونوں ان میں صلح کا ارادہ کریں گے تو خدا ان میں ملاپ کر دیگا ، بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے (ف ٢)
1- گھر کے اندر مذکورہ تینوں طریقے کار گر ثابت نہ ہوں تو یہ چوتھا طریقہ ہے اور اس کی بابت کہا کہ حکمین (فیصلہ کرنے والے) اگر مخلص ہوں گے تو یقیناً ان کی سعی اصلاح کامیاب ہوگی۔ تاہم ناکامی کی صورت میں حکمین کو تفریق بین الزوجین یعنی طلاق کا اختیار ہے یا نہیں؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض اس کو حاکم مجاز کے حکم یا زوجین کے توکیل بالفرقہ (جدائی کے لئے وکیل بنانا) کے ساتھ مشروط کرتے ہیں اور جمہور علماء اس کے بغیر اس اختیار کے قائل ہیں۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو تفیسر طبری، فتح القدیر تفسیر ابن کثیر)