سورة التحريم - آیت 3

وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب نبی نے اپنی بیویوں میں سے ایک سے کوئی بات چھپا کر کہی ۔ پھر جب اس نے اس بات کی خبر دی اور اللہ نے نبی کو یہ (خبر کرنا) بتلا دیا تو نبی نے کچھ تو بتادی اور کچھ ٹلادی ۔ پھر جب یہ اس عورت کو بتلا دی تو بول کہ تجھے یہ کس نے بتایا ؟ نبی نے کہا کہ مجھے جاننے والے واقف نے بتایا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- وہ پوشیدہ بات شہد کو یا ماریہ (رضی الله عنہا) کو حرام کرنے والی بات تھی جو آپ (ﷺ) نے حضرت حفصہ (رضی الله عنہا) سے کی تھی۔ 2- یعنی حفصہ (رضی الله عنہا) نے وہ بات حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) کو جاکر بتلا دی۔ 3- یعنی حفصہ (رضی الله عنہا) کو بتلا دیا کہ تم نے میرا راز فاش کر دیا ہے۔ تاہم اپنی تکریم و عظمت کے پیش نظر ساری بات بتانے سے اعراض فرمایا۔ 4- جب نبی (ﷺ) نے حفصہ (رضی الله عنہا) کو بتلایا کہ تم نے میرا راز ظاہر کر دیا ہے تو وہ حیران ہوئیں کیونکہ انہوں نے حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) کے علاوہ کسی کو یہ بات نہیں بتلائی تھی اور عائشہ (رضی الله عنہا) سے انہیں یہ توقع نہیں تھی کہ وہ آپ(ﷺ) کو بتلا دیں گی، کیونکہ وہ شریک معاملہ تھیں۔ 5- اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کے علاوہ بھی آپ (ﷺ) پر وحی کا نزول ہوتا تھا۔