سورة التحريم - آیت 2

قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مسلمانو ! خدا نے تمہارے لئے تمہاری ایسی قسموں کا کھول ڈالنا مقرر کردیا ہے اور اللہ تمہارا کارساز ہے اور وہ جاننے والا حکمت والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی کفارہ ادا کرکے اس کام کو کرنے کی، جس کی نہ کرنے کی قسم کھائی ہو، اجازت دے دی، قسم کا یہ کفارہ سورۃ مائد ۃ۔ 89 میں بیان کیا گیا ہے۔ چنانچہ نبی (ﷺ) نے بھی کفارہ ادا کیا (فتح القدیر) اس امر میں علماء کے مابین اختلاف ہے کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرلے تو اس کا یہ حکم ہے؟ جمہور علماء کے نزدیک بیوی کے علاوہ کسی چیز کو حرام کرنے سے وہ چیز حرام ہوگی اور نہ اس پر کفارہ ہے، اگر بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے گا تو اس سے اس کا مقصد اگر طلاق ہے تو طلاق ہو جائے گی اور اگر طلاق کی نیت نہیں ہے تو راجح قول کے مطابق یہ قسم ہے، اس کے لئے کفارہ کی ادائیگی ضروری ہے۔ (ایسر التفاسیر)۔