سورة الطلاق - آیت 11

رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ (خدا) کا بھیجا ہوا ہے ۔ جو تمہیں اللہ کی کھلی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالے ۔ اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک کام کرے وہ اسے باغوں میں داخل کریگا ۔ جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے بےشک اللہ نے اسے اچھی روزی دی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- رسول، ذکر سے بدل ہے، بطور مبالغہ رسول کو ذکر سے تعبیر فرمایا، جیسے کہتے ہیں، وہ تو مجسم عدل ہے۔ یا ذکر سے مراد قرآن ہے اور رسولاً سے پہلے أَرْسَلْنَا محذوف ہے یعنی ذکر (قرآن) کو نازل کیا اور رسول کو ارسال کیا۔ 2- یہ رسول کا منصب اور فریضہ بیان کیا گیا کہ وہ قرآن کے ذریعے سے لوگوں کو اخلاقی پستیوں سے شرک وضلالت کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان وعمل صالح کی روشنی کی طرف لاتا ہے۔ رسول سے یہاں مراد الرسول یعنی حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) ہیں۔ 3- عمل صالح میں دونوں باتیں شامل ہیں، احکام وفرائض کی ادائیگی اور معصیات ومنہیات سے اجتناب۔ مطلب ہے کہ جنت میں وہی اہل ایمان داخل ہوں گے، جنہوں نے صرف زبان سے ہی ایمان کا اظہار نہیں کیا تھا، بلکہ انہوں نے ایمان کے تقاضوں کے مطابق فرائض پر عمل اور معاصی سے اجتناب کیاتھا۔