سورة المنافقون - آیت 10

وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو ۔ اس سے پہلے کہ تم میں کسی کو موت آئے ۔ پھر کہے ۔ کہ اے رب ایک وقت قریب تک تونے مجھے مہلت کیوں نہ دی کہ میں خیرات دیتا ۔ اور نیکوں میں ہوجاتا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- خرچ کرنے سے مراد زکٰوۃ کی ادائیگی اور دیگر امور خیر میں خرچ کرنا ہے۔ 2- اس سے معلوم ہوا کہ زکٰوۃ کی ادائیگی اور انفاق فی سبیل اللہ میں اور اسی طرح اگر حج کی استطاعت ہو تو اس کی ادائیگی میں قطعاً تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ موت کا کوئی پتہ نہیں کس وقت آجائے؟ اور یہ فرائض اس کے ذمے رہ جائیں کیونکہ موت کے وقت آرزو کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔