سورة المنافقون - آیت 8

يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہتے ہیں کہ اگر ہم (غزوہ بنی مصطلق سے) لوٹ کر مدینہ میں گئے تو عزت دار لوگ بےقدر لوگوں کو وہاں سے نکال دیں گے اور (حالانکہ) عزت اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کی ہے ۔ لیکن منافق نہیں جانتے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا کہنے والا رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تھا، عزت والے سے اس کی مراد تھی، وہ خود اور اس کے رفقاء اور ذلت والے سے (نعوذباللہ) رسول اللہ (ﷺ) اور مسلمان۔ 2- یعنی عزت اور غلبہ صرف ایک اللہ کے لیے ہے اور پھر وہ اپنی طرف سے جس کو چاہے عزت وغلبہ عطا فرما دے۔ چنانچہ وہ اپنے رسولوں اور ان پر ایمان لانے والوں کو عزت اور سرفرازیاں عطا فرماتا ہے نہ کہ ان کو جو اس کے نافرمان ہوں۔ یہ منافقین کے قول کی تردید فرمائی کہ عزتوں کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے اور معزز بھی وہی ہے جسے وہ معزز سمجھے، نہ کہ وہ جو اپنے آپ کو معزز یا اہل دنیا جس کو معزز سمجھیں اور اللہ کے ہاں معزز صرف اور صرف اہل ایمان ہوں گے، کافر اور اہل نفاق نہیں۔ 3- اس لیے ایسے کام نہیں کرتے جو ان کے لیے مفید ہیں اور ان چیزوں سے نہیں بچتے جو ان کے لیے نقصان دہ ہیں۔