سورة الجمعة - آیت 11

وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب وہ کوئی تجارت (سودابکنا) یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور تجھے (منبر پر) کھڑا چھوڑ جاتے ہیں ۔ تو کہہ جو اللہ کے پاس سے وہ تماشے اور تجارت سے اچھا ہے اور اللہ بہتر (ف 1) روزی دینے والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ایک مرتبہ نبی کریم (ﷺ) جمعے کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک قافلہ آگیا، لوگوں کو پتہ چلا تو خطبہ چھوڑ کر باہر خرید وفروخت کے لیے چلے گئے کہ کہیں سامان فروخت ختم نہ ہو جائے صرف 12 آدمی مسجد میں رہ گئے۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی (صحيح بخاری، تفسير سورة الجمعة وصحيح مسلم، كتاب الجمعة، باب ﴿وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا...﴾) انْفِضَاضٌ کے معنی ہیں، مائل اور متوجہ ہونا، دوڑ کر منتشر ہو جانا۔ إِلَيْهَا میں ضمیر کا مرجع تِجَارَةً ہے۔ یہاں صرف ضمیر تجارت پر اکتفا کیا، اس لیے کہ جب تجارت بھی ، باوجود جائز اور ضروری ہونے کے، دوران خطبہ مذموم ہے تو کھیل وغیرہ کے مذموم ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے؟ علاوہ ازیں (قآئماً) سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر دینا سنت ہے۔ چنانچہ حدیث میں بھی آتا ہے کہ آپ (ﷺ) کے دو خطبے ہوتے تھے، جن کے درمیان آپ (ﷺ) بیٹھتے تھے، قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ ونصیحت فرماتے۔ (صحيح مسلم، كتاب الجمعة)۔ 2- یعنی اللہ اور رسول (ﷺ) کے احکام کی اطاعت کی جو جزائے عظیم ہے۔ 3- جس کی طرف تم دوڑ کر گئے اور مسجد سے نکل گئے اور خطبہ جمعہ کی سماعت بھی نہیں کی۔ 4- پس اسی سے روزی طلب کرو اور اطاعت کے ذریعے سے اسی کی طرف وسیلہ پکڑو۔ اس کی اطاعت اور اس کی طرف انابت تحصیل رزق کا بہت بڑا سبب ہے۔