سورة الحشر - آیت 24
هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
وہ اللہ پیدا کرنے والا نکال کھڑا کرنے والا ۔ صورت بنانے والا ہے سب اچھے نام اسی کے ہیں جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے اس کی تسبیح کرتی ہے اور وہی غالب حکمت (ف 1) والا ہے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* کہتے ہیں کہ خلق کا مطلب ہے اپنے ارادہ ومشیت کے مطابق اندازہ کرنا اور برأ کے معنی ہیں اسے پیدا کرنا، گھڑنا، وجود میں لانا۔ ** اسمائے حسنیٰ کی بحث سورۂ اعراف: 180 میں گزر چکی ہے۔ *** زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی، جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ **** جس چیز کا بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔