أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلَا مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
کیا ان کی طرف نہیں دیکھا ۔ جنہوں نے ان لوگوں سے دوستی کی ہے ۔ جن پر اللہ کا غضب ہے یہ لوگ نہ تم میں ہیں نہ ان میں اور جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں
1- جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا، وہ قرآن کریم کی صراحت کے مطابق یہود ہیں۔ اور ان سے دوستی کرنے والے منافقین ہیں۔ یہ آیات اس وقت نازل ہوئیں، جب مدینے میں منافقین کا بھی زور تھا اور یہودیوں کی سازشیں بھی عروج پر تھیں۔ ابھی یہود کو جلا وطن نہیں کیا گیا تھا۔ 2- یعنی یہ منافقین مسلمان ہیں اور نہ دین کے لحاظ سے یہودی ہی ہیں۔ پھر یہ کیوں یہودیوں سے دوستی کرتے ہیں؟ صرف اس لیے کہ ان کے اور یہود کے درمیان نبی (ﷺ) اور اسلام کی عداوت قدر مشترک ہے۔ 3- یعنی قسمیں کھا کر مسلمانوں کو باور کراتے ہیں کہ ہم بھی تمہاری طرح مسلمان ہیں یا یہودیوں سے ان کے رابطے نہیں ہیں۔