سورة النسآء - آیت 20

وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اگر تم بجائے ایک عورت کے دوسری عورت سے (نکاح) کرنا چاہو ، اور ان میں سے کسی کو ڈھیر مال کا دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم ناحق اور صریح گناہ سے لینا چاہتے ہو ۔(ف ١)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* خود طلاق دینے کی صورت میں حق مہر واپس لینے سے نہایت سختی کے ساتھ روک دیا گیا ہے۔ قنطار خزانے اور مال کثیر کو کہتے ہیں یعنی کتنابھی حق مہر دیا ہو واپس نہیں لے سکتے۔ اگر ایسا کرو گے تو یہ ظلم (بہتان) اور کھلا گناہ ہوگا۔